Skip to main content

Posts

Showing posts from November, 2014

شام شعر یاران (از مشتاق احمد یوسفی) سے انتخاب

شامِ شعرِ یاراں سے انتخاب لغت دیکھنے کی عادت آج کل اگر کلیّتاً   تَرک نہیں ہوئی تو کم سے کم تر اور نامطبوع ضرور ہوتی جا رہی ہے۔ نتیجہ یہ کہ  vocabulary  یعنی زیرِ استعمال ذخیرۂ الفاظ تیزی سے سکڑتا جا رہا ہے۔ لکھنے والے نے اب خود کو پڑھنے والیے کی مبتدیانہ ادبی سطح  کا تابع اور اس کی انتہائی محدود اور بس کام چلاؤ لفظیات کا پابند کر لیا ہے۔ اس باہمی مجبوری کو سادگی وسلاستِ بیان،  فصاحت اور عام فہم کا بھلا سا نام دیا جاتا ہے!  قاری کی سہل انگاری اور لفظیاتی  کم مائیگی کو اس سے پہلے کسی بھی دَور میں شرطِ نگارش اور معیارِابلاغ کا درجہ نہیں دیا گیا۔ اب تو یہ توقع کی جاتی ہے  کہ پھلوں سے لدا  درخت خود اپنی شاخِ ثمردار شائقین کے عین منہ تک جھُکا دے! لیکن وہ کاہل خود کو بلند کر کے یا ہاتھ بڑھا کر پھل تک پہنچنے کی کوشش ہرگز نہیں کرے گا۔      مجھے تو اندیشہ ستانے لگا ہے کہ کہیں یہ سلسلۂ سلاست و سادگی،  بالآخر تنگنائے اظہار اور عجز بیان سے گزر کر، نِری     language body  یعنی اشاروں  اور نِرت بھاؤ بتانے پر آکے نہ ٹھہرے! عزیزو،  جو جئے گا وہ دیکھے گا کہ ادب کی ننگی muse  نہائے گی کیا،