یوم سقوط ڈھاکہ کا رونا بند کر دیں 16 دسمبر کی آمد آمد ہے۔ چند ہی دنوں میں ہر اخبار اور ہر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر سقوط ڈھاکہ کی گردان شروع ہو جائے گی۔ ہر شخص جسے تاریخ کی آگہی ہو یا نہ ہو، اس موضوع پر خامہ فرسائی کرنا شروع ہو جائے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سانحہ مشرقی پاکستان ہماری تاریخ کا سیاہ باب ہے۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ اس سانحے سے ہماری تلخ یادیں جڑی ہیں۔ اور یہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا کہ پاکستان کے تزویراتی اور معاشی زوال کی ابتدا بھی اس ہی سانحے سے ہوئی۔ لیکن اس واقعے کو جس تکلیف دہ اور یک طرفہ انداز سے بیان کیا جانے لگا ہے وہ بھی پاکستانیوں کا حوصلہ توڑنے اور تکلیف دینے کے سوا کچھ بھی نہیں کر رہا۔ دیکھیں اس دنیا میں بے شمار ملک اپنے اپنے یومِ فتح مناتے ہیں۔ لیکن کتنے ممالک یومِ شکست مناتے ہیں؟ شاید کوئی نہیں۔ تو کیا انہیں کبھی شکست نہیں ہوئی یا ان سے کوئی غلطی نہیں ہوئی؟ اب یہ بتائیں کہ کیا سقوطِ ڈھاکہ، پاکستان کی شکست کی یادگار نہیں؟ اگر بنگلہ دیشی اسے یوم فتح کے طور پر مناتے ہیں تو وہ تو ہمارے اختیار میں نہیں ہے۔ لیکن ہم ان سے زیادہ اپنے یومِ شکست ...
کرکٹ چیمپئنز ٹرافی - کیا پاکستان، انڈیا کی لوز بال پر چھکا مار سکتا ہے؟ انڈین حکومت نے کرکٹ چیمپئینز ٹرافی کے لئے اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کر دیا۔ یہ بہت غیر متوقع نہیں تھا بلکہ اس کا خدشہ بہت پہلے سے ظاہر کیا جا رہا تھا۔ پاکستانی قوم اس وقت بجا طور پر غصے میں ہے اور ’حب الوطنی سے سرشار‘ پاکستانی میڈیا ان کے جذبات کو مزید بڑھاوا دے رہا ہے۔ پاکستانی کرکٹ بورڈ نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوری ردّعمل جاری کرنے سے گریز کیا ہے جس سے کچھ امید بندھی ہے کہ اگلا قدم مثبت اور نپا تلا ہوگا۔ یہاں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ انڈیا کا یہ قدم پاکستانی کرکٹ کے لئے بہت بڑا دھچکا بن جائے گا یا پاکستان اس موقعے پر نہلے پر دہلا مار دے گا؟ پہلے ایک نظر فوری اور جذباتی ردّعمل پر ڈال لیتے ہیں۔ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کو احتجاجاً اس کرکٹ کپ کی میزبانی چھوڑ دینی چاہئے۔ کیوں بھائی؟ پاکستان نے کیا غلط کیا ہے جو وہ نقصان بھی اٹھائے اور اپنا حق بھی چھوڑے؟ بیشتر لوگوں کا خیال ہے کہ پاکستان کو اس وقت ڈٹ جانا چاہئے کہ انڈیا اس میں کھیلے یا نہ کھیلے، چیمپئنز ٹرافی...